Tabassum

Add To collaction

بنتِ حوا

سنو...!

ہم عورت ذات ہیں....... 
ہم دل دکھنے پر راتوں کو گلیوں میں نہیں پھر سکتی........ 
ہم تمہاری طرح اپنا درد سگریٹ کے دھوئیں میں نہیں اڑا سکتی........

ہم تمہاری طرح غصہ گھر والوں پر نہیں اتار سکتی......
ہمیں تو رونے کیلئے بھی رات کا انتظار کرنا پڑتا ہے.........

تاکہ ہمارے آنسو تکیے میں سما سکیں........
ہمارے اندر سب ٹوٹ رہا ہو پھر بھی ہمیں سب سے ہنس کر بات کرنی ہوتی ہے.......
ہم لڑکیاں اپنی پسند نہیں بتا سکتی........

ورنہ ہمارے ماں باپ کی عزت نہیں رہتی ہے،
یہاں تک کہ ہم اپنی مرضی سے مر بھی نہیں سکتی..........

ہم پر تب بھی یہ الزام لگا دیا جاتا ہے کہ؛
بد کردار تھی کچھ غلط کرکے مر گئی....!

بہت کچھ ہے جو ہم برداشت تو کر سکتی ہیں لیکن کسی کو بتا نہیں سکتی....... 
ہمیں کوئی تنگ بھی کرے تو بھی یہی کہا جاتا ہے تالی ایک ہاتھ سے نہیں بجتی....... 

پتہ ہے آج ہمیں ناقدروں کے ساتھ زبردستی شادی کے بندھن میں باندھ دیا جاتا ہے...... 
ہم کچھ نہیں کر سکتی....... 
گھر سے جب رخصت کیا جاتا ہے تو....... 
کہا جاتا ہے سنو ناراض ہو کر نہ آنا....... 
تمھاری لاش آ جاۓ تو کندھا دے دیں گے......

سنو تم کہتے ہو بنت حوا موقع ہے

   15
0 Comments